شیطان ہمیں کس طرح دھوکہ دیتا ہے؟اس واقعے
کو پڑھنے کے بعد شاید ہم شیطان مردود کے بچھائے
ہوئے دھوکہ کی جالوں کو سمجھ سکے۔
ایک پرہیزگار بندہ عبادت کیلئے گاؤں سے باہر بنجر اور ویران کھیتوں میں انسانی پاؤں کے نشانوں سے بنے ہوئے کچے راستے پر جا رہا تھا۔
کہ اچانک اس کی نظر ایک شخص پر پڑی،جو اس ویرانے میں انسانی پاؤں کے نشانوں سے بنے ہوئے کچے راستے پر پندے (جال) لگا رہا تھا۔
اس بندے نے سمجھا کہ شاید کوئی شکاری ہے۔جو پرندوں کیلئے پندے لگا رہا ہے،
لیکن اس ویرانے میں پرندے کہا سے آئیں گے؟
قریب پہنچنے کر اس نے سوال کیا۔کہ آپ کون ہو؟
جواب ملا،میں شیطان ہوں
وہ بندہ حیران ہوتے ہوئے یہ سوچنے لگا کہ اگر یہ شیطان ہے تو یہ پندہ کس لئے؟
تو شیطان نے جواب میں کہا کہ میں پندہ پرندوں کے لئے نہیں بلکہ انسانوں کے لئے لگا رہا ہوں۔
شیطان نے یہ دونوں جوابات اتنی مکاری سے دیے کہ اس بندے کو یقین ہوگیا۔
اب اس نے تیسرا سوال کیا شیطان سے کہ اچھا مجھے یہ بتا کہ میرے لیے کہاں پندہ لگاؤں گے۔
تو شیطان مردود نے اپنا آخری وار کردیا۔اور کہنے لگا کہ آپ کی تو ابھی بہت زندگی باقی ہے۔اپ پر ابھی سے محنت کیوں کرو۔جب آپ کی زندگی تھوڑی رہ جائے گی۔تب میں آپ کے لئے جال بچھاؤ ن گا۔
اس آخری وار سے اس بندے کا بچھا کھچا ایمان بھی ضائع ہوگیا۔
اب اس بندے نے سوچا کہ اب جب مجھے اپنی زندگی کا پتہ چل گیا ہے کہ میری زندگی ابھی بہت باقی ہے۔تو میں ابھی سے کیوں عبادت کر رہا ہوں۔جب میری زندگی کے آخری چند سال رہ جائیں گے تب میں عبادت شروع کر دونگا پھر میں دیکھوں گا کہ شیطان مجھے کیسے بھٹکا تا ہے۔
وہ یہ بھی بھول گیا کہ زندگی اور موت کے بارے میں اللّٰہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔۔۔
واپس گاؤں آیا۔اور شراب نوشی اور مختلف قسم کے گناہوں میں لگ گیا۔
ابھی کچھ ہی دن گزرے تھے کہ اس کا انتقال ہوگیا۔
اور وہ اس دنیا سے اسی حالت میں چلا گیا۔
دراصل شیطان مردود یہ پندہ کسی اور کےلئے نہیں بلکہ اسی کے لئے ہی لگا رہا تھا۔جس میں وہ کامیاب ہوگیا۔
شیطان کا دھوکے کا یہ کھیل اب بھی جاری ہے اور وہ پندہ ہمارے لیے ہی بناتا ہے لیکن ہمیں غافل بنانے کیلئے ہمارے دلوں میں یہ بات ڈال رہا ہے کہ ابھی تو آپ کی بہت لمبی زندگی پڑی ہے آخری عمر میں عبادت کرلینا،ابھی تو انجوائے کرنے کا وقت ہے۔اور ہم اس کی وسوسوں میں آجاتے ہیں۔یہاں تک کہ توبے کا دروازہ بند ہو جاتا ہے!
آئے ہم آج ہی توبہ کرلیتے ہیں کیا پتہ کہ کل کا سورج ہم دیکھ بھی لیں گے یا نہیں۔
Comments
Post a Comment